Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہاں خود آزار ہیں دانستہ سزا چاہتے ہیں

رشید کوثر فاروقی

ہاں خود آزار ہیں دانستہ سزا چاہتے ہیں

رشید کوثر فاروقی

MORE BYرشید کوثر فاروقی

    ہاں خود آزار ہیں دانستہ سزا چاہتے ہیں

    ایسی دنیا سے تو ہم کرب و بلا چاہتے ہیں

    ہم پہ کھا کھا کے ترس پوچھ رہا ہے قاتل

    تختہ ہے تیغ ہے فرمائیے کیا چاہتے ہیں

    کیا کوئی بیت چکے غم کے بدلتے موسم

    سانحے جو نہ ہوئے وہ بھی ہوا چاہتے ہیں

    نور مہتاب سے ہم موند کے آنکھیں اپنی

    آتش افشانی خاور کی ضیا چاہتے ہیں

    وہ کہ ٹھکراتے ہیں معصوم فرشتوں کا لباس

    اپنے شیطان سے اک چست قبا چاہتے ہیں

    کون کہتا ہوا زندان بدن سے نکلا

    قید میں رکھ کے بھی ہم سے یہ وفا چاہتے ہیں

    اپنی روداد کا راوی ہے یہ سوتا ہوا گھر

    اک پلک نیند نہیں چار بجا چاہتے ہیں

    مر مٹا جن کے لئے جمع کیا مال و منال

    وہی جینا نہ رہے اب ورثا چاہتے ہیں

    موت کا خوف بھی ہوتا تو مفر کب ملتا

    پھر یہ ہم کس لئے درمان و دوا چاہتے ہیں

    بند کرنے دو ہمیں بند ہوا کے پنکھے

    اس فرا خیز سے جنگل کی ہوا چاہتے ہیں

    زندگی تجھ کو بہت کچھ تو سمجھ ہی گئے ہم

    کچھ حجابات ہیں باقی سو اٹھا چاہتے ہیں

    نو بہاراں کی نزاہت پہ طراوت پہ نہ جا

    کچھ شگوفے ہیں نئے بھی جو کھلا چاہتے ہیں

    کج رواں نقش کف پا کو مٹانے کے بعد

    کتنے سادہ ہیں کہ نقش کف پا چاہتے ہیں

    معرکہ ہو تو یہاں کوئی مرض لاحق ہے

    لشکری بھی ہیں تو کیا بانگ درا چاہتے ہیں

    چیت جاؤ ان اجالوں کو پس انداز کرو

    کچھ دیے ہیں جو کوئی دم میں بجھا چاہتے ہیں

    آسماں پر وہی رہ جائیں نہ تارے ہوں نہ چاند

    اور تو اور یہ شمس العلما چاہتے ہیں

    سب سے ممتاز رہے کاخ معلی ان کا

    چار سو جھونپڑیاں بھی رؤسا چاہتے ہیں

    گھر سے نکلے ہیں کفن پوش سمجھ بوجھ کے ہم

    کہ وہی سب سے بڑے ہیں جو بھلا چاہتے ہیں

    یہ زمیں دیجے ہمیں کچے فلک پیمائی

    ہم ہوا چاہتے ہیں آب خلا چاہتے ہیں

    خوش کروں کتنوں کو کس کس کو بناؤں دشمن

    سارے بھگوان مری پرارتھنا چاہتے ہیں

    دست کش بھی رہے خوشنودیٔ دنیا سے تو کیا

    وہی کب خوش ہے میاں جس کی رضا چاہتے ہیں

    خود فریبی کی پرستاری‌‌ٔ گم کردہ رہاں

    کہ پر کاہ ہیں اور کاہ ربا چاہتے ہیں

    ہم جہانگیر ہیں اک نور جہاں رکھتے ہیں

    اس کی چالیں تو نہیں اس کی ادا چاہتے ہیں

    خدمت شعر و ادب کا تو ہمیں دعویٰ ہے

    کوئی کیا جانے کہ تسکین انا چاہتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے