ہاں کیا کہا کہ غیر سے الفت بھی کچھ نہیں
ہاں کیا کہا کہ غیر سے الفت بھی کچھ نہیں
یہ سچ اگر ہے پھر مجھے حجت بھی کچھ نہیں
شرب مدام کی مجھے عادت بھی کچھ نہیں
اور کوئی یوں پلائے تو نفرت بھی کچھ نہیں
پھر تم سے آ کے ملتے بھی ہیں روز روز وہ
غیروں سے تم کو ربط و محبت بھی کچھ نہیں
ہونا جو تھا وہ ہو چکا جاتی تھی جاں گئی
آنے کی تیرے اب تو ضرورت بھی کچھ نہیں
دیکھا جسے حسین بس اس پر پھسل پڑے
سچ کہتے ہو کہ ایسی طبیعت بھی کچھ نہیں
ناصح نہ بک فضول چلا جا نہ منہ کھلا
تو سن لے مجھ سے تیری حقیقت بھی کچھ نہیں
ہر روز چھیڑ چھیڑ کے کچھ تذکرہ بھی ہے
اور دخت رز پہ شیخ کی نیت بھی کچھ نہیں
نالے کو صرف منہ سے نکلنے کی دیر تھی
دیکھا تو آسماں کی حقیقت بھی کچھ نہیں
تیری وجہ سے پردۂ معشوق فاش ہو
اے شہرت جنوں تجھے غیرت بھی کچھ نہیں
اتنا تو ہے کہ تجھ سے وہ کچھ خوش نہیں فہیمؔ
یوں تیرے نام سے انہیں نفرت بھی کچھ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.