ہاں ترا انتظار باقی ہے
ہاں ترا انتظار باقی ہے
اک امید بہار باقی ہے
بوجھ ہلکا کریں کہاں دل کا
کیا کوئی رازدار باقی ہے
مل رہے ہیں گلے وہ دشمن سے
دل میں رنجش کا خار باقی ہے
زندگی کا نشہ تو ٹوٹ چکا
ہلکا ہلکا خمار باقی ہے
وہ جو چھپ کر کریں گے دوست مرے
بس وہی ایک وار باقی ہے
میرا لشکر تو ٹوٹ پھوٹ چکا
آخری یہ سوار باقی ہے
کھول لو تم بھی اک کفن کی دکاں
کہ یہی روزگار باقی ہے
ہر کہانی تو ہو چکی ہے تمام
قصۂ دار یار باقی ہے
سارے خیمے تو جل کے راکھ ہوئے
تھوڑی چیخ و پکار باقی ہے
تم خطائیں تو گن چکے میری
حسرتوں کا شمار باقی ہے
اور جتنی رتیں تھیں بیت گئیں
موسم انتظار باقی ہے
تیری رحمت کا آسرا ہر دم
میرے پروردگار باقی ہے
چین آئے گا کس طرح عابدؔ
جب دل بے قرار باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.