حاصل جاں موت ہے آگے سفر کچھ بھی نہیں
حاصل جاں موت ہے آگے سفر کچھ بھی نہیں
دھندھ آنکھیں دھندھ دنیا تا نظر کچھ بھی نہیں
ہر تعلق کا نتیجہ لا تعلق ہے اگر
زندگی پھر تجھ سے پایا عمر بھر کچھ بھی نہیں
صبر ہمت آس جگنو ٹھوکریں دشواریاں
جب سبھی رخت سفر ہیں تو سفر کچھ بھی نہیں
دور میلوں تک چلی ہے میرے قدموں کے تلے
سچ کہوں قدموں سے آگے رہ گزر کچھ بھی نہیں
عشق میں بربادیوں کا کیوں تمہیں الزام دوں
سب مری ہی غلطیاں ہے تیرے سر کچھ بھی نہیں
عکس رخ تیرا ہے شامل ہر نظارے میں مرے
تیرے جلوؤں کے سوا میری نظر کچھ بھی نہیں
بند آنکھیں جب ہوئی سب کچھ نظر آنے لگا
اس قدر غافل ہوں گویا بے خبر کچھ بھی نہیں
دور نظروں تک بچھا ہے اک اسی کا انتظار
جس کی نظروں میں کسی کا منتظر کچھ بھی نہیں
رات دن کی گردشیں اور تنہا تنہا زندگی
وقت ایسا ہے شجر جس کا ثمر کچھ بھی نہیں
کیا ہوا کیوں کر ہوا بے جا سوالوں میں ہوں گم
ان سوالوں کے بنا الفتؔ مگر کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.