حاصل کسی سے نقد حمایت نہ کر سکا
حاصل کسی سے نقد حمایت نہ کر سکا
میں اپنی سلطنت پہ حکومت نہ کر سکا
ہر رنگ میں رقیب زر نام و ننگ ہوں
میں وہ ہوں جو کسی سے محبت نہ کر سکا
گھلتا رہا ہے میری رگوں میں بھی کوئی زہر
لیکن میں اس دیار سے ہجرت نہ کر سکا
پڑتا نہیں کسی کے بچھڑنے سے کوئی فرق
میں اس کو سچ بتانے کی زحمت نہ کر سکا
آیا جو اس کا ذکر تو میں گنگ رہ گیا
اور آئنے سے اس کی شکایت نہ کر سکا
باقی رکھی ہے میرے لہو نے متاع ہوش
میں نے وفا تو کی تھی نہایت نہ کر سکا
اب بھی شگفتہ نور سے ہے اس کو ربط خاص
وہ جو مرے چراغ کی عزت نہ کر سکا
ہر چند اس گلاب پہ تشبیب کھل گئی
اس پر بھی میں گریز کی ہمت نہ کر سکا
ساجدؔ قفس کی تیلیوں کو توڑ کر بھی میں
اس دشت بے کنار میں وحشت نہ کر سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.