ہاتھ آیا آسماں تو زمیں کا نہیں رہا
ہاتھ آیا آسماں تو زمیں کا نہیں رہا
پھر یہ ہوا وہ شخص کہیں کا نہیں رہا
اب کے مہاجروں کا وہ ریلا تھا گاؤں میں
چھوٹا سا ایک مکاں بھی مکیں کا نہیں رہا
اپنے پڑوسیوں پہ مجھے اعتماد ہے
یہ وقت بھائیوں پہ یقین کا نہیں رہا
دیکھا تو سارے لوگ عبادت گزار تھے
پرکھا تو کوئی خلد بریں کا نہیں رہا
میں نے تمام عمر سخاوت میں کاٹ دی
میرے لبوں پہ حرف نہیں کا نہیں رہا
ظلمات زندگی میں بھٹکتے رہے ظفرؔ
جب ساتھ اک ستارہ جبیں کا نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.