ہاتھ جب موسم کے گیلے ہو گئے ہیں
ہاتھ جب موسم کے گیلے ہو گئے ہیں
زخم دل کے اور گہرے ہو گئے ہیں
بانٹتے تھے جو بہار زندگانی
بند اب وہ بھی دریچے ہو گئے
ڈوب جائے گا ہمارے ساتھ وہ بھی
یہ جو سوچا ہاتھ ڈھیلے ہو گئے ہیں
لاج رکھنی پڑ گئی ہے دوستوں کی
ہم بھری محفل میں جھوٹے ہو گئے ہیں
اے غم ماضی تجھے میں نذر کیا دوں
خشک آنکھوں کے کٹورے ہو گئے ہیں
اب مدد خار بیاباں ہیں کریں گے
سد رہ پیروں کے چھالے ہو گئے ہیں
سو سکے گا وہ بھی اخترؔ چین سے اب
ہاتھ بیٹی کے جو پیلے ہو گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.