Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہاتھ کیوں تھکنے لگے ہیں قاتلوں سے پوچھنا

اطہر شکیل

ہاتھ کیوں تھکنے لگے ہیں قاتلوں سے پوچھنا

اطہر شکیل

MORE BYاطہر شکیل

    ہاتھ کیوں تھکنے لگے ہیں قاتلوں سے پوچھنا

    کے بھی کیوں بولتی ہیں گردنوں سے پوچھنا

    تم نے تو بس حال ہی پوچھا تھا مجھ بیمار کا

    آ گئے ہیں کیوں امنڈ کر آنسوؤں سے پوچھنا

    جوجھتے رہنے کا ہے سیلاب سے مفہوم کیا

    کشتیوں کو کھینے والے مانجھیوں سے پوچھنا

    بھوکے بچے کے لیے کیا شے ہے ممتا کی تڑپ

    دودھ سے محروم ماں کی چھاتیوں سے پوچھنا

    دھوپ میں پت جھڑ کی ان کا پیڑ سے رشتہ ہے کیا

    سوکھے ڈنٹھل جن کے ہیں ان پتیوں سے پوچھنا

    گونجتی ہے اک اکیلے ہنس کی آواز کیوں

    کل ملے تھے جن پہ ہم ان ساحلوں سے پوچھنا

    یاد ہے اب تک مجھے اطہرؔ کہ میرا بار بار

    ان کے نقش پا کہاں ہیں راستوں سے پوچھنا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے