ہاتھ کیونکر ملا نہیں پایا
ہاتھ کیونکر ملا نہیں پایا
جبکہ سوچا تھا جا نہیں پایا
دیر تک میں کھڑا رہا در پر
تم نے سوچا کہ آ نہیں پایا
رہ گزر میں تو ساتھ ہے جیسے
تجھ کو آخر کہاں نہیں پایا
میں نے تم کو تو پا لیا لیکن
میں نے اب تک خدا نہیں پایا
بہت پایا بھی تو زمانے میں
کچھ بھی تیرے سوا نہیں پایا
میں نے سوچا کہ سب بتاؤں گا
پر ملا تو بتا نہیں پایا
خوب چاہا کہ آزماؤں بھی
پر کبھی آزما نہیں پایا
تیرگی ساتھ ہی رہی ہر دم
شمع کوئی جلا نہیں پایا
ایک ہی بھول تھی مگر اب تک
کس نے کس نے سزا نہیں پایا
ہو گیا ہوں جدا بھلے تم سے
تم کو خود سے جدا نہیں پایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.