ہاتھ میں تصویر لے کر اس ستم ایجاد کی
ہاتھ میں تصویر لے کر اس ستم ایجاد کی
دل میں اک مشعل جلائی ہم نے اس کی یاد کی
جیسے جیسے دیکھتا ہوں اس بت نوخیز کو
حسرتیں بڑھتی ہی جاتی ہیں دل ناشاد کی
اک نظر تیری نے لوٹا زیست کا ساماں مرا
اک تبسم نے ترے دنیائے دل برباد کی
اک نہ سمجھی اک نہ مانی اک نظر ثانی نہ کی
لاکھ پیٹا دل جگر فریاد پر فریاد کی
کر دیا پامال پائے ناز سے مدفن مرا
اک حسیں نے اس طرح مٹی مری برباد کی
میرے نالے سن کے عرش و فرش بھی ہلنے لگے
کانپ اٹھی دنیا جو میں نے ہجر میں فریاد کی
داستان غم مری سن کر وہ فرمانے لگے
جھوٹ سی لگتی ہیں یہ باتیں تری روداد کی
ہم اگر قید قفس میں ہیں تو اس کا غم نہیں
ہم پہ جو گزرے سو گزرے خیر ہو صیاد کی
جاتے جاتے اس طرف سے بھی گزرتے جائیے
رہگزر سے دور کچھ تربت نہیں حمادؔ کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.