ہاتھ میرے ہیں بندھے ہاتھ ملاؤں کیسے
ہاتھ میرے ہیں بندھے ہاتھ ملاؤں کیسے
پاس ہو کر بھی تیرے پاس میں آؤں کیسے
میرے اندر بھی مچلتا ہے سمندر لیکن
تیرے ہونٹوں کی ابھی پیاس بجھاؤں کیسے
وقت نے ڈال دی زنجیر میرے پیروں میں
دوڑ کر تجھ کو گلے یار لگاؤں کیسے
زہر آلودہ میرے ہاتھ ہوئے ہیں ہمدم
پیار کا جام بھلا تجھ کو پلاؤں کیسے
وقت کم اور میرے سامنے یہ لمبا سفر
تیری زلفوں میں حسیں شام بتاؤں کیسے
سامنے رہتی ہے محبوب کی صورت میرے
یا خدا سجدے میں سر اپنا جھکاؤں کیسے
بوجھ سر پر ہے فرائض کا انیسؔ اب میرے
پھر بتا سر پہ تیرے ناز اٹھاؤں کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.