ہاتھ نہ آئی دنیا بھی اور عشق میں بھی گمنام رہے
ہاتھ نہ آئی دنیا بھی اور عشق میں بھی گمنام رہے
سوچ کے اب شرمندہ ہیں کیوں دونوں میں ناکام رہے
اب تک اس کے دم سے اپنی خوش فہمی تو قائم ہے
اچھا ہے جو بات میں اس کی تھوڑا سا ابہام رہے
ہم نے بھی کچھ نام کیا تھا ہم کو بھی اعزاز ملے
عشق میں ہم بھی اک مدت تک مورد صد دشنام رہے
میرے پاس تو اپنے لیے بھی اکثر کوئی وقت نہ تھا
ہاں جو فراغت کے لمحے تھے تیری یاد کے نام رہے
واقف حال تو ہے وہ اپنا منصف جانبدار سہی
اس کے ہر انصاف کا لیکن میرے سر الزام رہے
آج کا دن بھی بے مصرف سی سوچوں ہی میں بیت گیا
آج کے دن بھی یوں ہی پڑے پھر گھر کے سارے کام رہے
- کتاب : Shab Zaad (Pg. 85)
- Author : Shabnam Shakeel
- مطبع : Mavaraa Publications (1978)
- اشاعت : 1978
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.