Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہاتھ تھے روشنائی میں ڈوبے ہوئے اور لکھنے کو کوئی عبارت نہ تھی

راجیندر منچندا بانی

ہاتھ تھے روشنائی میں ڈوبے ہوئے اور لکھنے کو کوئی عبارت نہ تھی

راجیندر منچندا بانی

MORE BYراجیندر منچندا بانی

    ہاتھ تھے روشنائی میں ڈوبے ہوئے اور لکھنے کو کوئی عبارت نہ تھی

    ذہن میں کچھ لکیریں تھیں خاکہ نہ تھا کچھ نشاں تھے نظر میں علامت نہ تھی

    زرد پتے کہ آگاہ تقدیر تھے ایک زائل تعلق کی تصویر تھے

    شاخ سے سب کو ہونا تھا آخر جدا ایسی اندھی ہوا کی ضرورت نہ تھی

    اک رفاقت تھی زہریلی ہوتی ہوئی راستہ منتظر خود دوراہے کا تھا

    پھر وہ اک دوسرے سے جدا ہو گئے دونوں چپ تھے کہ دونوں کو حیرت نہ تھی

    ایک آراستہ گھر میں تھا کب سے میں ایک صد برگ منظر میں تھا کب سے میں

    میری خاطر تھیں کیا کیا ہنر کاریاں اک نظر دیکھنے کی بھی فرصت نہ تھی

    آج رکھا ہے لمحہ ترے ہاتھ پر لمس اول کی لذت کو محفوظ کر

    کل نہ کہنا فلک خوش تعاون نہ تھا کل نہ کہنا زمیں خوبصورت نہ تھی

    کتنا پانی بہا لے گئی ہے ندی کتنے منظر اڑا لے گئی ہے ہوا

    اک خزانہ کہ اب تک نہ خالی ہوا اک زیاں تھا کہ جس کی شکایت نہ تھی

    ایک اک لفظ کے سینۂ زرد سے فصل صد رنگ معنی اگانا پڑی

    اپنی تقدیر میں کوئی ورثہ نہ تھا نام اپنے کوئی بھی وصیت نہ تھی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے