ہاتھ اٹھتے ہی کٹا چلیے یہاں سے چلیے
ہاتھ اٹھتے ہی کٹا چلیے یہاں سے چلیے
کیا دعا کیسی دعا چلیے یہاں سے چلیے
باز ہے کوئی دریچہ نہ کوئی در ہے کھلا
کوئی جلوہ نہ ادا چلیے یہاں سے چلیں
اس کے گھر پر بھی وہی شہر خموشاں کا سماں
کوئی آہٹ نہ صدا چلیے یہاں سے چلیے
خواب خوشبوئے طلب رنگ ہوس ناز وفا
سارا سرمایہ گیا چلیے یہاں سے چلیے
کوئی سایہ نہ شجر کوئی تمنا نہ امنگ
اڑ گئی سر سے ردا چلیے یہاں سے چلیے
اس چکا چوند میں سکوں کی پرکھ کیا ہوگی
کوئی کھوٹا نہ کھرا چلیے یہاں سے چلیے
دوستوں ہی کے قبیلے میں یہ کہرام نہیں
دشمنوں نے بھی کہا چلیے یہاں سے چلیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.