ہاتھوں کی لکیروں کا لکھا کاٹ رہے ہیں
ہاتھوں کی لکیروں کا لکھا کاٹ رہے ہیں
ہم اپنے گناہوں کی سزا کاٹ رہے ہیں
مٹتی نہیں تاریخ سے کوئی بھی عبارت
تاریخ لکھے گی کہ لکھا کاٹ رہے ہیں
ہے آج کی فصلوں میں عداوت ہی عداوت
کیا بویا تھا ہم نے یہاں کیا کاٹ رہے ہیں
ہم پھول ہیں مہکیں گے جدھر جائیں گے لیکن
اس باغ میں رہنے کی سزا کاٹ رہے ہیں
گاتے تھے کبھی وہ بھی محبت کے ترانے
موقع جو ملا ہے تو گلا کاٹ رہے ہیں
آسان بنانا ہے محبت کی ڈگر کو
چن چن کے سو ہم لفظ وفا کاٹ رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.