ہاتھوں میں کسی شے کے ہم سب کا مقدر ہے
ہاتھوں میں کسی شے کے ہم سب کا مقدر ہے
سمجھو تو وہ آئینہ دیکھو تو وہ پتھر ہے
صدیوں سے ہر اک دل میں اک خواب منور ہے
وہ جسم کا سایہ ہے یا سائے کا پیکر ہے
اک عمر ہوئی ہم نے دیکھا تھا کسی گل کو
ہر گوشۂ دل اب تک خوشبو سے معطر ہے
گیتوں کے حسیں پیکر مرجھا نہیں پائیں گے
جب تک غم محبوبی تخئیل کا شہ پر ہے
مشکل ہے سمجھ پانا شاعر کی طبیعت کو
اک پل میں وہ صحرا ہے اک پل میں سمندر ہے
مانوں گا تجھے جب تو کچھ کر کے دکھائے گا
باتوں میں تو اے زاہدؔ ہر شخص سکندر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.