ہاتھوں میں لے کے زلف گرہ گیر سامنے
ہاتھوں میں لے کے زلف گرہ گیر سامنے
آتے ہیں دل کو ڈالنے زنجیر سامنے
بیٹھے ہیں لے کے ہاتھ میں شمشیر سامنے
اتنی حسین موت کی تصویر سامنے
قاصد نے جا کے خط جو دیا مست ناز کو
کر دی جلا کے راکھ ہی تحریر سامنے
ٹھہرا تمام عمر جفاخو وہ سنگ دل
آئی نہ میری آہ کی تاثیر سامنے
اس نے جلا کے شمع بجھا ڈالی پھر کہا
یہ ہے تمہارے خواب کی تعبیر سامنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.