ہاتھوں سے میرے چھین کر دل کا مآل لے گئی
ہاتھوں سے میرے چھین کر دل کا مآل لے گئی
جانے کہاں کہاں مجھے گردش حال لے گئی
کام نہ کوئی آ سکا لیکن یہ آنکھ کی نمی
سلسلۂ غبار سے مجھ کو نکال لے گئی
موج ہوس کے دوش پر کوہ سیاہ تک گیا
مجھ کو ہوائے شوق پھر تا بہ زوال لے گئی
انگلیاں توڑے کوئی کر لے زبان سنگ کی
دیکھیے سبقت شرف صوت بلال لے گئی
تیز ہوا اڑا چلے جس طرح برگ زرد کو
اس کی ہنسی بھی اپنے ساتھ میرا سوال لے گئی
سامنے بحر بیکراں قیدی یک جزیرہ میں
پھر بھی میں اس سے جا ملا موج خیال لے گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.