حبس کے دنوں میں بھی گھر سے کب نکلتے ہیں
حبس کے دنوں میں بھی گھر سے کب نکلتے ہیں
دائرے کے اندر ہی راستے بدلتے ہیں
خون جلتا رہتا ہے گاؤں کے جوانوں کا
کارخانے شہروں کے کب دھواں اگلتے ہیں
تیرے نام کا تارا جانے کب دکھائی دے
اک جھلک کی خاطر ہم رات بھر ٹہلتے ہیں
اب سفر کوئی بھی ہو میں کہاں اکیلا ہوں
تیرے چاند سورج بھی ساتھ ساتھ چلتے ہیں
عین دوپہر میں بھی سر پہ تیرا سایا ہے
تجھ کو بھول جائیں تو چاندنی میں جلتے ہیں
کھل گئے ہیں پھر شاید رحمتوں کے دروازے
حادثے کہاں ورنہ ٹالنے سے ٹلتے ہیں
نیند کے نگر سے تو رابطہ نہیں ٹوٹا
فکر شعر میں سیفیؔ کروٹیں بدلتے ہیں
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 164)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 5,6 April To Sep. 1998)
- اشاعت : Issue No. 5,6 April To Sep. 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.