حد ہے قفس کی حبس سے دیوار و در جلے
حد ہے قفس کی حبس سے دیوار و در جلے
دیکھو پرائی آگ سے اپنا بھی گھر جلے
پہنچا ہے لامکاں سے بھی آگے مرا خیال
اہل نظر کی حد تھی سو اہل نظر جلے
اپنے حسد کی آگ میں جلتا رہا عدو
میری اڑان دیکھ کے کتنوں کے پر جلے
ساحل کی جاں لبوں پہ تھی شدت سے پیاس کی
دریا کی بے دلی سے کنارے شجر جلے
پلکوں نے اس طرح سے تراشے ہیں اشک تر
یہ آب گریہ دیکھ کے لعل و گہر جلے
ہم بانٹتے رہے ہیں اندھیروں میں روشنی
ہم روشنی پسندوں سے شمس و قمر جلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.