حد ہو چکی ہے شرم شکیبائی ختم ہو
بہتر ہے اب دعا کی پذیرائی ختم ہو
لیں گے حساب مجھ سے ابھی لفظ لفظ کا
یعنی ذرا یہ انجمن آرائی ختم ہو
دیکھا ہے اس نواح میں وہ کچھ کہ اے خدا
اب تو یہی دکھا کہ یہ بینائی ختم ہو
ممکن ہے منتظر ہو کوئی خاک خوش خصال
شاید کہیں یہ ساحل رسوائی ختم ہو
ہے دود خاک دار بہت پاک ہو ہوا
پانی ہے زیر بار بہت کائی ختم ہو
خوش رنگ میں گھلا ہوا بد رنگ ہو جدا
اور شور میں چھپی ہوئی تنہائی ختم ہو
اپنے مقابل آپ ہی آ جاؤں گا کبھی
تنگ آ چکا ہوں اب مری یکتائی ختم ہو
آکر وہ میری بات سنے اور جواب دے
گر یوں نہیں تو پھر یہ شناسائی ختم ہو
بازار بوسہ تیز سے ہے تیز تر ظفرؔ
امید تو نہیں کہ یہ مہنگائی ختم ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.