حد سے گزر نہ جاؤں میں ایسا نہ کیجیے
حد سے گزر نہ جاؤں میں ایسا نہ کیجیے
مستی بھری نگاہ سے دیکھا نہ کیجیے
پلکوں کو راستوں میں بچھایا نہ کیجیے
یوں اپنے انتظار کو رسوا نہ کیجیے
پڑھ لیں گے لوگ چہرے سے دل کی کتاب کو
اتنا کسی کے بارے میں سوچا نہ کیجیے
غیروں پہ اعتبار تو ہے بات دور کی
اپنا بھی ہو سکے تو بھروسہ نہ کیجیے
میری نظر سے آپ کہاں بچ کے جائیں گے
میں آئنہ ہوں آپ کا پردہ نہ کیجیے
یوں مجھ کو اعتبار بہت ہے مگر حضور
وعدے تو ٹوٹ جاتے ہیں وعدہ نہ کیجیے
رشتہ مرا زمین سے مضبوط ہے بہت
اب مجھ کو آسماں سے پکارا نہ کیجیے
خود کو جہاں سے آدمی چھوٹا دکھائی دے
اتنا بھی اپنے آپ کو اونچا نہ کیجیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.