حد سے گزری ہے ابتلا میری
حد سے گزری ہے ابتلا میری
اب تو سن لے مرا خدا میری
آج بیگانہ وہ نگاہیں ہیں
تھیں جو مدت سے آشنا میری
کون کرتا ہے مجھ غریب پہ رحم
کون سنتا ہے التجا میری
ہوں وہ بیمار غم کہ مشکل سے
کر سکے گا کوئی دوا میری
نہ ملا دل کا قدرداں نہ ملا
یوں ہی رسوا ہوئی وفا میری
کوئی انصاف بھی ہے دنیا میں
بڑھ گئی جرم سے سزا میری
بات کچھ بن گئی تو جانوں گا
کام کچھ کر گئی دعا میری
ڈھونڈھتا ہوں سکون دل حیرتؔ
یہ خطا ہے تو ہے خطا میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.