حد بدن میں میری ذات آ نہیں رہی ہے
حد بدن میں میری ذات آ نہیں رہی ہے
بھاگی ہوئی ہے ایسی ہاتھ آ نہیں رہی ہے
اک ساتھ کر رہا ہوں اتنی بہت سی باتیں
ہونٹھوں پہ کہنے والی بات آ نہیں رہی ہے
سورج مرا پڑا ہے آنکھوں کے راستے میں
دن ڈھل چکا ہے کب کا رات آ نہیں رہی ہے
بازار میں گھرا ہوں اور شور ہو رہا ہے
میری سمجھ میں کوئی بات آ نہیں رہی ہے
دنیا سے بات کر کے بد ذات ہو گیا میں
اب میرے گھر مری ہی ذات آ نہیں رہی ہے
جس رات فرحتؔ احساس اپنی حدوں سے نکلے
وہ ماں کی کوکھ جیسی رات آ نہیں رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.