حد جنوں کے پار بھی جاتی رہی ہوں میں
حد جنوں کے پار بھی جاتی رہی ہوں میں
دامن سے اپنے آگ بجھاتی رہی ہوں میں
سب دیکھتے رہے ہیں تماشا کھڑے کھڑے
ہنس کر بدن کی خاک اڑاتی رہی ہوں میں
زنجیروں میں مری کوئی جھنکار تو نہیں
اشکوں سے اپنے شور مچاتی رہی ہوں میں
رکھا ہے سب نے قید قفس میں مجھے مگر
زنداں میں آفتاب کو لاتی رہی ہوں میں
کھینچی تھی آسماں پہ نگہ سے لکیر اک
آہوں سے ضرب روح مٹاتی رہی ہوں میں
وحشت میں رو برو جو فرشتے ہوئے شغفؔ
حرف دعا بھی ان کو پڑھاتی رہی ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.