حد نظر تک ویرانے ہیں آبادی کا نام نہیں
حد نظر تک ویرانے ہیں آبادی کا نام نہیں
کس رستہ پہ قدم بڑھاؤں کوئی رستہ عام نہیں
جلتا ریگستان ہے ہر سو تند ہوائیں چلتی ہیں
دھو دھو کرتی ہے دوپہری صبح نہیں ہے شام نہیں
ساری عمر گزاری میں نے خون کے آنسو پی پی کر
خوشیوں کے دو گھونٹ پلا دے ایسا کوئی جام نہیں
تنہا ہوں میں اس دنیا میں کوئی نہیں ہے میرے ساتھ
کس کو اب آواز لگاؤں کچھ بھی تو انجام نہیں
در در جا کر دستک دی ہے پر اک در بھی وا نہ ہوا
ہر سو خاموشی ہے بسملؔ کہیں سے کچھ پیغام نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.