حدیث عہد گزشتہ ہے ہم نشینوں میں
حدیث عہد گزشتہ ہے ہم نشینوں میں
چھلک رہی ہے شراب آج آبگینوں میں
نیاز مندیٔ یکتائے حسن کے موجب
ہمارے نام کا چرچا ہے نازنینوں میں
قفس کی تیلیاں ہم پھونکنے کو اے صیاد
چھپا کے بجلیاں لائے ہیں اپنے سینوں میں
ہے خود فریبیٔ زاہد کی منتہا یعنی
زباں پہ نام خدا بت ہیں آستینوں میں
بپا ہے حشر کا طوفان بحر ہستی میں
ہیں محو خواب مگر ناخدا سفینوں میں
وہ سوزؔ آج سمائے ہوئے ہیں سانسوں میں
کبھی خیال میں آتے تھے جو مہینوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.