حدیث درد کا قصہ زبانی یاد رکھیں گے
حدیث درد کا قصہ زبانی یاد رکھیں گے
غم دل تیرے اشکوں کی کہانی یاد رکھیں گے
سر محفل ستایا تھا رلایا تھا اٹھایا تھا
ہم اپنے دوستوں کی مہربانی یاد رکھیں گے
اٹھائے ان کے وعدوں کے ستم بھی زخم یادوں کے
چلو یہ بے مروت زندگانی یاد رکھیں گے
یہ مہر زخم دل زخم جگر زخم جوانی ہے
رکھیں گے یاد ہم اس کی نشانی یاد رکھیں گے
نہ اٹھا ہے دھواں دل سے نہ خاکستر بنا ہے دل
خدایا سوز غم ہائے نہانی یاد رکھیں گے
کبھی دیکھا نہیں ہم کو محبت سے مروت سے
گزرتے وقت کی یہ بد گمانی یاد رکھیں گے
کبھی یادوں کی محفل میں کبھی اشکوں کی منزل میں
کسی کی گل فشانی خوں فشانی یاد رکھیں گے
کفن خاموش تھا بے جان تھا بے حس تھا بے کس تھا
صدائے بے صدا کی نوحہ خوانی یاد رکھیں گے
دم آخر تصور ان کا آیا ہے شفقؔ ہم کو
قیامت تک یہ مرگ ناگہانی یاد رکھیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.