حدیث درد کو آخر بیاں تو ہونا تھا
حدیث درد کو آخر بیاں تو ہونا تھا
جو کرب دل میں چھپا تھا عیاں تو ہونا تھا
وہ پاس رہتے ہوئے فاصلوں کا قائل تھا
اس اہتمام کو پھر داستاں تو ہونا تھا
زمیں کا تاج تھا وہ شخص اپنی ہستی میں
زمیں سے بڑھ کے اسے آسماں تو ہونا تھا
دکھوں کی دھوپ کے اس دور بے مروت میں
مجھے کسی کے لیے سائباں تو ہونا تھا
تجھے یہ کس نے کہا تھا حساب مانگ اس سے
اب ایسی بات پہ جاں کا زیاں تو ہونا تھا
جہاں سبھی تھے وہاں پر نہیں تھا میں لیکن
جہاں کوئی بھی نہیں تھا وہاں تو ہونا تھا
جو میں نہ ہوتا سر دار دوسرا ہوتا
کسی کو خلق خدا کی زباں تو ہونا تھا
وہ خود پسند جفا کار شخص تھا انورؔ
نتیجتاً اسے بے کارواں تو ہونا تھا
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.