ہے آفت جاں حسن کی شوخی بھی ادا بھی
ہے آفت جاں حسن کی شوخی بھی ادا بھی
ہونٹوں پہ تبسم بھی ہے نظروں میں حیا بھی
شامل تری آواز میں تاروں کی نوا بھی
شرمندہ ترے نور سے کرنوں کی ضیا بھی
محفل ہے کہ مطرب کے اشاروں پہ مٹی ہے
سنتا ہے کوئی ساز شکستہ کی صدا بھی
رکھتا ہے بغاوت کے شرارے بھی نظر میں
یہ عشق جو ہے پیکر تسلیم و رضا بھی
رخ پھیر دیا تند ہواؤں کا کسی نے
حالات سے اپنے کوئی مجبور رہا بھی
بچ کر ہی چلے ہم تو زمانے کی روش سے
آزاد روی کا ہمیں احساس ہوا بھی
اکثر لب لعلیں کے تبسم کی کرن نے
امید کے خاکوں میں نیا رنگ بھرا بھی
اے نقشؔ کریں سوز تمنا کا بیاں کیا
سو بار دیا دل کا جلا بھی ہے بجھا بھی
- کتاب : Andaaz (Pg. 148)
- Author : Mahesh Chandr Naqsh
- مطبع : Sangam Kitab Ghar, Delhi (1962)
- اشاعت : 1962
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.