ہے آج مجھ پر عتاب ایسا کہ جیت کر ہار چن رہا ہوں
ہے آج مجھ پر عتاب ایسا کہ جیت کر ہار چن رہا ہوں
میں اپنے ہر سمت دور تک صرف خار ہی خار چن رہا ہوں
ہوں خواب زندہ تو ذہن انسان ان کی تعبیر مانگتا ہے
میں اس لیے اپنے سارے خوابوں کو بین دیوار چن رہا ہوں
عدو سے میں بے خبر نہیں ہوں جواب میں بھی ضرور دوں گا
میں اس کا ہر وار جھیل کر سب سے کارگر وار چن رہا ہوں
یہ میرا منشور تو نہیں ہے میں اپنے دشمن کو بھی سزا دوں
مرے الٰہی میں کیوں قلم چھوڑ کر یہ ہتھیار چن رہا ہوں
میں اہل مغرب کا منتظر ہوں خدا انہیں کامیاب کر دے
وہ جلد مرہم تلاش کر لیں میں اپنے بیمار چن رہا ہوں
یہ راہ حق پر جو گامزن ہیں لگا چکے ہیں سروں کی بازی
جو سر سلامت رکھے ہوئے ہیں انہیں کو سردار چن رہا ہوں
مرے نمو سے جو یہ تغیر ہے مجھ میں یہ بھی کمال رب ہے
میں رب کی عظمت کے ہی تناظر میں کوئی شہکار چن رہا ہوں
ہے کوئی بولی لگانے والا خرید لے جو ضمیر میرا
میں ایک ہی خوش نصیب تاجر ہوں جو خریدار چن رہا ہوں
ابھی اشارا ہوا ہے مجھ کو کہ ساتھ میرے ہوں چند رفقا
سو واپسی کا ہے در کھلا ہے میں بس وفادار چن رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.