ہے آسیبوں کا سایا میں جہاں ہوں
شب دشت بلا میں بے اماں ہوں
ہوا کی زد پہ جیسے شمع کی لو
میں اپنے حوصلوں کا امتحاں ہوں
چراغاں سا ہے دروازے پہ لیکن
میں اندر سے کوئی تیرہ مکاں ہوں
وہ بادل تھا ہوا کا ہم سفر تھا
میں تشنہ کام فصل رائگاں ہوں
ستوں کچے تھے بارش سہہ نہ پائے
سلگتی دھوپ میں بے سائباں ہوں
پتا میرا اب اس کو کیا ملے گا
نشاں ہوتے ہوئے بھی بے نشاں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.