ہے اگر لانا انقلاب نیا
ہے اگر لانا انقلاب نیا
پہلے جینے کا ہو حساب نیا
میں نے دیکھا تھا ایک خواب نیا
آئے دن اب ہے اضطراب نیا
پیش لفظ انتساب باب نیا
میں ہوں اک صاحب کتاب نیا
میں اگاتا تھا نور کی فصلیں
خواب تھا میرا اکتساب نیا
رو بہ رو چہرہ تھا پرانا سا
آئنہ دیتا کیا جواب نیا
گم تھی بے خوابیوں میں آنکھ مری
دیکھتا کیا میں کوئی خواب نیا
ان کو سنتا رہا میں دیکھے بغیر
خوب تھا درمیاں حجاب نیا
اک پرانے سوال کا اخترؔ
دیتا کیا میں کوئی جواب نیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.