Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہے اگرچہ شہر میں اپنی شناسائی بہت

کلیم عثمانی

ہے اگرچہ شہر میں اپنی شناسائی بہت

کلیم عثمانی

MORE BYکلیم عثمانی

    ہے اگرچہ شہر میں اپنی شناسائی بہت

    پھر بھی رہتا ہے ہمیں احساس تنہائی بہت

    اب یہ سوچا ہے کہ اپنی ذات میں سمٹے رہیں

    ہم نے کر کے دیکھ لی سب سے شناسائی بہت

    منہ چھپا کر آستیں میں دیر تک روتے رہے

    رات ڈھلتی چاندنی میں اس کی یاد آئی بہت

    قطرہ قطرہ اشک غم آنکھوں سے آخر بہہ گئے

    ہم نے پلکوں کی انہیں زنجیر پہنائی بہت

    اپنا سایہ بھی جدا لگتا ہے اپنی ذات سے

    ہم نے اس سے دل لگانے کی سزا پائی بہت

    اب تو سیل درد تھم جائے سکوں دل کو ملے

    زخم دل میں آ چکی ہے اب تو گہرائی بہت

    شام کے سایوں کی صورت پھیلتے جاتے ہیں ہم

    لگ رہی تنگ ہم کو گھر کی انگنائی بہت

    آئنہ بن کے وہ صورت سامنے جب آ گئی

    عکس اپنا دیکھ کر مجھ کو ہنسی آئی بہت

    وہ سحر تاریکیوں میں آج بھی روپوش ہے

    جس کے غم میں کھو چکی آنکھوں کی بینائی بہت

    میں تو جھونکا تھا اسیر دام کیا ہوتا کلیمؔ

    اس نے زلفوں کی مجھے زنجیر پہنائی بہت

    مأخذ :
    • کتاب : Pakistani Adab (Pg. 647)
    • Author : Dr. Rashid Amjad
    • مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
    • اشاعت : 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے