ہے عجب دھند جدھر آنکھ اٹھا کر دیکھوں
ہے عجب دھند جدھر آنکھ اٹھا کر دیکھوں
ریگ ساحل سے نمٹ لوں تو سمندر دیکھوں
میرے ہم سایے میں خالی ہے کرائے کا مکان
آ کے بس جاؤ کہ میں تم کو برابر دیکھوں
جانے کون آ کے پلٹ جاتا ہے دروازے سے
ایک سایہ سا میں دہلیز پر اکثر دیکھوں
ایسا الجھایا گیا مجھ کو فلک سازی میں
اتنی مہلت ہی نہیں تھی کہ زمیں پر دیکھوں
اور گل ہوں گے کھلے دہر میں ذیشانؔ مگر
اپنے گلشن سے بھرے جی تو میں باہر دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.