ہے عجیب کشمکش میں غم آرزو کا مارا
ہے عجیب کشمکش میں غم آرزو کا مارا
نہ تو عرض غم کا یارا نہ کہے بغیر چارا
کہیں اس سے حال کیا جو نہ سمجھ سکے اشارا
غم عشق کو یہ ذلت نہیں حشر تک گوارا
میں نہیں ہوں موج مضطر جو ہو بے قرار ساحل
میں غریق بحر غم ہوں مجھے ڈھونڈ لے کنارا
مجھے کیا مٹا سکیں گے غم ہجر کے یہ طوفاں
کہ ابھی ہے میرے بس میں تری یاد کا سہارا
نہ کہیں کا مجھ کو رکھا تری آرزو نے ظالم
میں جہاں بھی جا کے ڈوبا وہیں مل گیا کنارا
مری سخت جانی برحق مگر اس کا پوچھنا کیا
ترے ہجر کا زمانہ بنا جس طرح گزارہ
میں حریف کشمکش ہوں ہے جگہ مری تلاطم
جسے موت کی ہو خواہش وہی ڈھونڈ لے کنارا
ترے پوچھنے کے صدقے غم دل کا ماجرا کیا
ترے لطف نے جلایا تری بے رخی نے مارا
مری آرزو اور ان کو کہیں خواب تو نہیں ہے
یہ کہاں چمک رہا ہے مرے بخت کا ستارا
ہے عجیب چیز ساحرؔ یہ مقدر وفا بھی
کہ اسی کو ہم نے چاہا جو نہ ہو سکے ہمارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.