ہے عجیب رشتۂ گم شدہ کہ جسے کھنڈر نے بھلا دیا
ہے عجیب رشتۂ گم شدہ کہ جسے کھنڈر نے بھلا دیا
کہیں زندگی ہوئی خیمہ زن کہیں بام و در نے بھلا دیا
کسے بھولنا تھا نصیب میں کسے بھولنے کا تھا فیصلہ
کسے یاد رکھنا تھا عمر بھر کسے چشم تر نے بھلا دیا
وہ جو بے نشان سے لوگ تھے وہی منزلوں کا نشاں ہوئے
جسے رہ گزر کی خبر ہوئی اسے رہ گزر نے بھلا دیا
وہ ضرورتوں کا ملال تھا تو یہ ہجرتوں کا سوال ہے
وہ جو اپنی مٹی سے کٹ گئے انہیں کس سفر نے بھلا دیا
تھی جو آگ دل میں لگی ہوئی وہ بھی رفتہ رفتہ دھواں ہوئی
تھا جو لمس ماضی و حال کا اسے فتنہ گر نے بھلا دیا
جو رقم ہوئی سر داستاں پس داستاں بھی نہیں ہوئی
تھا جو رمز حرف کمال کا وہ فسانہ گر نے بھلا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.