ہے اپنے قتل کی دل مضطر کو اطلاع
ہے اپنے قتل کی دل مضطر کو اطلاع
گردن کو اطلاع نہ خنجر کو اطلاع
بے پردہ آج نکلے گا پردہ نشیں مرا
کر دے یہ کوئی مہر منور کو اطلاع
چھپ چھپ کے اب جو نکلو تو معلوم ہو مزہ
کر دی ہے میں نے آپ کے گھر بھر کو اطلاع
بلبل نہ باز آئیو فریاد و آہ سے
کب تک نہ ہوگی قلب گل تر کو اطلاع
کس طرح کر دیا دل نازک کو چور چور
اس واقعہ کی خاک ہے پتھر کو اطلاع
کیا کام انقلاب کا کچھ بھی نہیں یہاں
دور فلک کے دورۂ ساغر کو اطلاع
ہٹ جائے اک طرف بت کافر کی راہ سے
دے کوئی جلد دوڑ کے محشر کو اطلاع
چلنے بھی وہ نہ پائے تھے اپنے مقام سے
پہلے سے ہو گئی دل مضطر کو اطلاع
میں سخت جاں ہوں قصد کرے دیکھ بھال کر
پہلے سے ہو گئی ہے یہ خنجر کو اطلاع
پرویںؔ ریاض خلد میں کس کس کو جام دیں
پہلے سے ہے یہ ساقیٔ کوثر کو اطلاع
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.