ہے اور بات بہت میری بات سے آگے
زمین ذرہ ہے اس کائنات سے آگے
اک اور سلسلۂ حادثات ہے روشن
اس ایک سلسلۂ حادثات سے آگے
ہوائے عکس بہار و خزاں نہیں ہے فقط
اگر نگاہ کرو پھول پات سے آگے
یہ ہم جو پیٹ سے ہی سوچتے ہیں شام و سحر
کبھی تو جائیں گے اس دال بھات سے آگے
کچھ اور طرح کے اطراف منتظر ہیں کہیں
اٹھائیں زحمت اگر شش جہات سے آگے
نہ روک پائے تغیر کی تیز طغیانی
جو بند باندھنے آئے ثبات سے آگے
کنویں میں بیٹھ کے ہی ٹرٹرا گئے کچھ دن
نظر پڑا نہیں کچھ اپنی ذات سے آگے
اس آب و رنگ سے باہر بھی اک تماشا ہے
چلے چلو جو نظر کی صفات سے آگے
ظفرؔ یہ دن تو نتیجہ ہے رات کا یکسر
کچھ اور ڈھونڈتا رہتا ہوں رات سے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.