ہے باعث سکون سخن ور تمہارا نام
لیتا ہے اس لیے وہ برابر تمہارا نام
مجھ کو یقیں ہے تم بھی بہت مضطرب رہے
جب بھی لیا ہے میں نے تڑپ کر تمہارا نام
اٹھتا ہے جب تباہیٔ دل کا کبھی سوال
آ آ کے ٹھہر جاتا ہے لب پر تمہارا نام
میرے تمام شعروں میں اک جاں سی پڑ گئی
لکھی غزل جو ذہن میں رکھ کر تمہارا نام
کیسے مٹائے موج حوادث تمہی کہو
ہے نقش ذہن و دل پہ گل تر تمہارا نام
تہذیب کے خلاف ہے اظہار عاشقی
آتا نہیں ہے اس لیے لب پر تمہارا نام
یہ صرف والہانہ محبت کی بات ہے
میری سخن وری کا ہے محور تمہارا نام
حد درجہ جاں گداز ہیں یادوں کے سلسلے
کیسے سحرؔ بھلائے گا دل بر تمہارا نام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.