ہے بہار اپنی گل اپنے ہیں نہ گلشن اپنا
ہے بہار اپنی گل اپنے ہیں نہ گلشن اپنا
ہے قفس ہم جسے سمجھے تھے نشیمن اپنا
نذر بد ذوقیٔ گلچیں تو ہوئے لالہ و گل
اور کانٹوں کو بھی ترسا کیا دامن اپنا
برق تنکوں کو جلاتی ہے جلائے لیکن
ہم یہیں اور بنا لیں گے نشیمن اپنا
میری محرومی کے دم سے ہے حمیت کا بھرم
سامنے ان کے نہ پھیلا کبھی دامن اپنا
آج بھی جن کو ہے دعویٰ نظام جمہور
دل کے آئینے میں دیکھیں رخ روشن اپنا
میرے زخموں کو اگر آپ نہ دیکھیں نہ سہی
خون آلود ہے کیوں دیکھیے دامن اپنا
ہم نے اپنوں کو بھی بیگانہ کیا جس کے لئے
آج تک بن نہ سکا وہ بت پر فن اپنا
پھر کریں قوم کو تلقین مذاہب طلعتؔ
جائزہ پہلے تو لیں شیخ و برہمن اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.