ہے بھرے درختوں کے باوجود بن تنہا
ہے بھرے درختوں کے باوجود بن تنہا
روز و شب کے ہنگامے پھر بھی انجمن تنہا
رتجگوں کے وہ ساتھی کس جہاں میں بستے ہیں
کیا ہمیں تک آئے گی صبح کی کرن تنہا
زلف کی حسیں راتیں کس پہ سایہ افگن ہیں
میرے گھر تک آئی ہے بوئے یاسمن تنہا
تیری یاد نے اٹھ کر مجھ سے کل یہ پوچھا تھا
اپنے غم کے صحرا میں جا سکو گے تن تنہا
کچھ کمی نہ تھی دل کی کوچۂ محبت میں
ایک ہم ہی آئے تھے لے کے جان و تن تنہا
ہائے یہ شب وعدہ دل کا حال کیا کہئے
حجلۂ عروسی میں جس طرح دلہن تنہا
تھی خدا کی شرکت بھی ورنہ بوجھ نفرت کا
کس طرح اٹھا پائے شیخ و برہمن تنہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.