ہے چاند جلوہ فگن اوج پر ستارا ہے
ہے چاند جلوہ فگن اوج پر ستارا ہے
بہار سبزۂ پرچم سے آشکارہ ہے
ہمیں نے خون سے سینچا ہے بارہا اپنے
یہ گل ہمارے ہیں یہ گلستاں ہمارا ہے
بلندیوں سے پہنچنے لگے سلام نیاز
ادائے ناز سے پستی نے سر ابھارا ہے
اٹھو اٹھو کہ جگر شق ہوا اندھیروں کا
افق سے صبح کی تحریر آشکارہ ہے
چلو چلو کہ راہ ارتقا ہے چشم براہ
بڑھو بڑھو کہ ثریا پہ حق تمہارا ہے
نصیب قوم میں کیا رہ گئی کمی باقی
زمین سبز ہے اک چاند ہے ستارا ہے
اتر کے آ گیا جیسے زمیں پہ باغ ارم
روش روش کو بہاروں نے یوں سنوارا ہے
جو ارض پاک پہ ہے رنگ و نور کی بارش
یہ مالک دو جہاں کا حسیں اشارا ہے
کسی کو راحت و تسکین دل ملے جس سے
سراجؔ ایسی اذیت ہمیں گوارا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.