ہے دشت زندگی یہ فنا تم صدا نہ دو
ہے دشت زندگی یہ فنا تم صدا نہ دو
ہو جاؤں گا میں اب کے جدا تم صدا نہ دو
پھر لوٹ کر نہ آؤں گا بازار میں کبھی
بولی کوئی لگا کے گیا تم صدا نہ دو
ہو جائے گا یہ نام دھواں روئے گی ہوا
سورج ہے میرے سر پہ کھڑا تم صدا نہ دو
وہ پتھروں کو بولنے کی دے گیا ادا
لب پر اسی کی اب ہے ثنا تم صدا نہ دو
تاریک شب ہے آسماں میں کھلبلی سی ہے
گونجے ہے روتے سگ کی صدا تم صدا نہ دو
ٹھہرو وہ آ گیا ہے مرے روبرو یہاں
آئینے میں کوئی ہے کھڑا تم صدا نہ دو
شاید فضاؤں میں ہے سحر کی اذاں کہیں
الطافؔ اسی کی ہے یہ ندا تم صدا نہ ہے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.