ہے دھکیلا پہلے اپنے سے ستم گر کی طرف
ہے دھکیلا پہلے اپنے سے ستم گر کی طرف
لا رہے ہیں اب وہ خنجر کو مرے سر کی طرف
اپنی مرضی سے ہوئے تھے نا مقدر کی طرف
دشت زاد اب دوڑتے ہیں کیوں سمندر کی طرف
چند لمحے وہ ذرا غائب ہوا منظر سے اور
آنکھ اٹھی ہی نہیں دوبارہ منظر کی طرف
اپنے اندر جھانکنا آسان ہو جاتا اگر
آنکھ جو باہر کھلی ہے کھلتی اندر کی طرف
اس گماں میں ہی بھنور کی زد سے میں نکلا نہیں
تو بچانے آئے گا جیسے سمندر کی طرف
اس کے دل سے میں نکل کر ایسے آیا تجھ تلک
کوئی بے گھر جیسے جاتا ہے کسی گھر کی طرف
مبتلا ہوں آج کل میں ایسی تنہائی میں دوست
رات بھر ہوں دیکھتا دیوار اور در کی طرف
دل سے تیرے جانے کا کھٹکا نہیں جاتا ہے اور
میرا دھیان اب جاتا رہتا ہے اسی ڈر کی طرف
یہ بھی ممکن ہے دوبارہ ہاتھوں میں نہ آؤں میں
تم خدارا مت اچھالو مجھ کو اوپر کی طرف
ہاتھ میں خنجر لئے کہتے ہیں شوخی سے مجھے
اپنا سر چپ چاپ لے کر آ جا خنجر کی طرف
کائنات ایسا ہے وہ اور ہوں زمیں کے جیسا میں
کھینچتا ہے وہ مجھے کونینؔ محور کی طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.