ہے دوست کوئی یا مرا قاتل کوئی تو ہے
ہے دوست کوئی یا مرا قاتل کوئی تو ہے
خوش ہوں کہ میرا مد مقابل کوئی تو ہے
جوں ہی میں ڈوبی بھیڑ کنارے پہ لگ گئی
اس لاش کے لیے چلو ساحل کوئی تو ہے
در کھل گیا قفس کا پہ صیاد کیا کریں
پاؤں میں اب بھی طوق سلاسل کوئی تو ہے
تیرے شہر سے میرے مسافر نہیں گئے
اب پیار یا رسن ہو حمائل کوئی تو ہے
قدغن ہمارے نطق پہ ابلاغ پر لگی
اس شہر میں ہمارا بھی قائل کوئی تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.