Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہے غزل میں جو مری مدحت رخسار بہت

ثاقب عظیم آبادی

ہے غزل میں جو مری مدحت رخسار بہت

ثاقب عظیم آبادی

MORE BYثاقب عظیم آبادی

    ہے غزل میں جو مری مدحت رخسار بہت

    اپنا مطلع بھی ہوا مطلع انوار بہت

    حسن والے نہ ہوں کیوں دل کے طلب گار بہت

    جنس اچھی ہو تو ملتے ہیں خریدار بہت

    نقد جاں تک لئے آتے ہیں خریدار بہت

    اوج پر حسن کی ہے گرمئ بازار بہت

    کیوں نہ مسحور کرے سحر بیانی ان کی

    پھول جھڑتے ہیں دہن سے دم گفتار بہت

    آپ اپنا کوئی وعدہ تو وفا کرتے نہیں

    مجھ سے الفت کا لیا کرتے ہیں اقرار بہت

    فرش و بالیں کا یہ سامان کہاں سے لائیں

    وحشیوں کے لئے ہے سایۂ دیوار بہت

    منزل عشق و محبت ہے نہایت دشوار

    ٹھوکریں کھاتے ہیں اس راہ میں ہشیار بہت

    وصل کی بات توجہ سے وہ سنتے ہی نہیں

    ان کا اقرار ہے کم اور ہے انکار بہت

    دامن ان کا کبھی آلودۂ عصیاں نہ ہوا

    پھر بھی نادم رہے ناکردہ گنہ گار بہت

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے