ہے غزل سے تجھ کو شغف اگر سبھی مسئلوں کو سخن بنا
ہے غزل سے تجھ کو شغف اگر سبھی مسئلوں کو سخن بنا
غم روزگار کی بات کر تو اذیتوں کو سخن بنا
کبھی مہ رخوں میں الجھ گیا کبھی خوشبوؤں کے حصار میں
مرے شوق طبع نے رائے دی تو نہ گیسوؤں کو سخن بنا
کئی زاویے ہیں سوال کے یہی غور کرنا ہے اب تجھے
جہاں مسئلوں کے بھی حل ملیں انہیں پہلوؤں کو سخن بنا
ترا شور غل وہ سنیں گے کیوں جو الم لئے ہیں سکون کے
تجھے ان سے کرنی ہو گفتگو تو خموشیوں کو سخن بنا
کسی جاں بہ لب کی بھی آہ سن جو تڑپ کے تجھ کو پکار لے
کبھی درد دل سے خطاب کر کبھی آنسوؤں کو سخن بنا
کوئی تیغ و نیزہ اٹھائے جب تو قلم سے اس کو جواب دے
تو رفاقتوں کی زبان رکھ تو صداقتوں کو سخن بنا
یہ ہے راز عظمت شاعری تو سمجھ لے اختر ہاشمیؔ
یہ جو لفظ لفظ ہیں وسعتیں انہیں وسعتوں کو سخن بنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.