ہے گزر عرش بریں تک نالۂ شبگیر کا
ہے گزر عرش بریں تک نالۂ شبگیر کا
دیکھیے تو سلسلہ ٹوٹی ہوئی زنجیر کا
بار سر سے مجھ کو اے قاتل سبک دوشی ہوئی
ہے مری گردن پہ یہ احساں تری شمشیر کا
دیکھ کر ان کو مجھے سکتہ ہے وہ خاموش ہیں
سامنا ہے آج اک تصویر سے تصویر کا
ساتھ میں اس کے نکل آیا ہے کیا میرا جگر
دیکھتے ہیں کس لئے پیکاں وہ اپنے تیر کا
کی بتوں کے در پہ میں نے جبہ سائی عمر بھر
پر مٹا اب تک نہ وہ لکھا ہوا تقدیر کا
نقش سے بہزاد بھی حیراں ہے مثل آئنہ
اے پری پیکر وہ عالم ہے تری تصویر کا
غیر کے پہلو میں اے شعلہؔ نہیں ان کو قرار
ہے اثر اتنا ہماری آہ پر تاثیر کا
- کتاب : Naghmah-e-Fikr (Pg. 21)
- Author : Shola Saiyed Momin Husain Taqvi Kararivi
- مطبع : Shabistan 218 Shahah ganj Allahabad (1968)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.