ہے ہماری روح شبنم روئے دلبر آفتاب
ہے ہماری روح شبنم روئے دلبر آفتاب
کھینچ لے گا اس کو جب نکلا چمک کر آفتاب
آپ کا نقش کف پا کر نہ دے محشر بپا
اس کو دیکھا اور اتر آیا زمین پر آفتاب
ہے کسی پردہ نشیں کی بے شک اس کو جستجو
کچھ تو باعث ہے جو یوں پھرتا ہے گھر گھر آفتاب
جلوہ گاہ یار کا عالم نظر آیا کچھ اور
کھو گیا ہے مل کے ذروں میں یہاں پر آفتاب
میرا داغ ہجر بھی تو ہوگا آخر میرے ساتھ
دیکھنا ہے حشر میں نکلے گا کیونکر آفتاب
نقش پا نے آپ کے دونوں کو بے خود کر دیا
ماہ نو گردش میں ہے کھاتا ہے چکر آفتاب
یہ تری خاک قدم کا ذرہ ہے معلوم ہے
ہو گیا چرخ چہارم پر پہنچ کر آفتاب
آسماں کے سبز پردے میں کوئی معشوق ہے
سر کا زیور چاند ہے گردن کا زیور آفتاب
حسن کی گرمی بڑھی رخ پر جوانی کی ہے دھوپ
دن چڑھا آنے لگا ہے منہ کے اوپر آفتاب
یہ ہے شان بو ترابی یہ ہے فیض لم یزل
کر دیا ہے جس نے ہر ذرہ کو اکبرؔ آفتاب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.